اختیارات مصطفی ﷺ / عمران رضا عطاری مـدنـی بنارسی
*اختیارات مصطفیٰ ﷺ /
ایک کی گواہی دو کے قائم مقام*
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻 مولانا عمران رضا عطاری مدنی*
ماخوذ : رسالہ "اختیارات مصطفیٰ ﷺ"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شرع شریف نے کئی مقامات پر دو شخص کی گواہی کو کئی شرائط کے ساتھ لازم و ضروری قرار دیا ہے وہاں پر ایک شخص کی گواہی کافی نہیں۔
چناں چہ قرآن مقدس میں ارشاد ہوتا ہے :
• وَ اسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتْٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدُ بِهُمَا فَتُذَكِّرَ احْدُ بِهُمَا الْأُخْرَى.
ترجمہ : اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ بنالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں سے جن کو تم پسند کرتے ہو کہ کہیں ایک عورت بھول جائے تو اُسے دوسری یاد دلا دے گی۔
القرآن الكريم، سوره بقره، الآية : ۲۸۲)
لیکن رسول مختار ﷺ کو اللہ پاک نے اس معاملے میں بھی اختیار کامل عطا فرمایا کہ جس فرد واحد کی گواہی چاہیں دو کے قائم مقام کر دیں۔
• نبی کریم ﷺ نے اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا اور قیمت ادا کرنے کے لیے اس کو ساتھ لیا تا کہ گھوڑا کی قیمت ادا کریں، آپ تیز چل رہے تھے اور اعرابی آہستہ چل رہا ہے ، کہ اسی درمیان کچھ لوگ اعرابی کے پاس آئے اور گھوڑے کا بھاؤ معلوم کرنے لگے ان لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ اس گھوڑے کو رسول اللہ ﷺ نے خرید لیا ہے ، اعرابی نے رسول الله ﷺ کو آواز دی اور کہا آپ اس کو خریدیں گے ؟ ورنہ میں اس کو بیچ دوں ، حضور ﷺ نے جب اس اعرابی کی بات سنی تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کیا یہ گھوڑا میں نے تم سے نہیں خریدا ہے ؟ اعرابی نے کہا: نہیں اللہ کی قسم میں نے یہ آپ کو نہیں بیچا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیوں نہیں میں اس گھوڑے کو خرید دیکا ہوں۔ اعرابی نے آپ سے گواہ مانگا۔ حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے حضور ﷺ کے ہاتھ بیچا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے بعد میں فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو ( حالاں کہ تم اس وقت موجود نہ تھے ) عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ ! اس تصدیق کی گواہی دے رہا ہوں لہذا حضور ﷺ نے حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ کی تنہا گواہی کو دو گواہ کے قائم مقام کر دیا۔
(سنن ابی داود، ج ۳، ص: ۳۰۸)
• معجم کبیر میں ہے:
حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: میں حضور کے لائے ہوئے دین پر ایمان لایا ہوں پس یقین جانا کہ حضور حق ہی فرمائیں گے تو آسمان و زمین کی خبروں پر حضور کی تصدیق کرتا ہوں کیا اس اعرابی کے مقابلے میں تصدیق نہ کروں۔ اس کے انعام میں حضور نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ ان کی گواہی دو مردوں کی شہادت کے برابر فرمادی اور ارشاد فرمایا : مَن شَهِدَ لَهُ خُزَيْمَةٌ أَوْ شَهِدَ عَلَيْهِ فَحَسْبُهُ.
ترجمه : خزیمہ جس کے نفع خواہ ضرر کی گواہی دیں تو بس ایک انہیں کی شہادت کافی ہے۔
(معجم کبیر ، ج : ۴، ص: ۸۷، رقم الحدیث : ۳۷۳۰)
معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے نبی اکرم ﷺ کو مختار کل بناکر بھیجا ہے، جس حکم کو چاہیں عمومی حکم سے مستثنیٰ فرمادیں۔ کسی کی مجال نہیں کہ چوں چرا کرسکے۔
مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ کو نبی پاک ﷺ پر اس قدر اعتماد اور یقین کامل تھا کہ حضور جھوٹ نہیں بول سکتے ہاں سامنے والا ضرور جھوٹا ہے۔ ویسے بھی انبیاے کرام جھوٹ نہیں بوسکتے ہیں جیسا کہ الحدیقۃ الندیۃ علی الطریقۃ المحمدیۃ ‘ ، ج ۱ ، ص ۲۸۸: پر ہے :
وھم أي : الأنبیاء والرسل علیہم السلام کلہم مبرؤون عن الکفر باللّٰہ تعالی و عن الکذب مطلقاً.
ترجمہ : انبیاے کرام و مرسلین عظام علیہم السلام تمام کے تمام اللہ کا انکار کرنے (معاذ اللہ) اور مطلقاً جھوٹ بولنے (کسی بھی تعلق سے ہو) بری ہیں۔
0 Comments: