Headlines
Loading...
فقہ کی تعریف و مفہوم / فقہ کی تعریف / مفتی انس قادری عطاری/ عمران رضا عطاری مـدنـی بنارسی

فقہ کی تعریف و مفہوم / فقہ کی تعریف / مفتی انس قادری عطاری/ عمران رضا عطاری مـدنـی بنارسی



 *فقہ کی تعریف و مفہوم* 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 *ماخوذ : حجیت فقہ، ص19 تا 21۔* 

 *از : استاذ الفقہ مفتی انس رضا عطاری مدنی* 

 *شائع کردہ :* عمران رضا عطاری مدنی 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

فقہ کا لغوی معنی فہم یعنی سمجھنا ہے۔

 اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے

 ﴿وَإِن مِّنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ﴾ 

ترجمہ کنز الایمان : اور کوئی چیز نہیں جو اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی نہ بولے ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے۔

(سورة الاسرار، سورۃ : 17 ، آیت : 44)

فقہ کا اصطلاحی معنی :  شرعی احکام کی معرفت ہے۔ 

خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فقہ کی اصطلاحی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : 

"الفقه معرفة الاحكام الشرعية التي طريقها الاجتهاد والأحكام الشرعية هي الواجب ، والندب ، والمباح ، والمحظور، والمكروه ، والصحيح ، والباطل .

ترجمہ: فقہ احکام شرعیہ کی معرفت ہے ۔ وہ احکام جو اجتہاد کے طریقہ سے واضح کئے گئے ہیں۔ احکام شرعیہ میں واجب، مستحب ، مباح ، ناجائز مکروہ صحیح اور باطل ہیں۔

(الفقيه و المتفقه جلد : 1 ، صفحه : 191 ، دار ابن الجوزي ، سعوديه)

 الموسوعة الفقہیہ میں ہے :

" أن الفقه مرادف للفظ الشرع ، فهو معرفة كل ما جاء عن الله سبحانه وتعالى ، سواء ما يتصل بالعقيدة أو الأخلاق أو أفعال الجوارح ومن ذلك ما عرفه الإمام أبو حنيفة رضى الله عنه هو معرفة النفس ما لها وما عليها ولهذا سمى كتابه في العقائد الفقه الأكبر ".

ترجمہ : فقہ لفظ شرع کے مترادف ہے۔ فقہ اللہ عزوجل کی طرف سے تمام احکامات کی معرفت ہے۔ وہ احکام برابر ہیں خواہ عقیدہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اخلاق وافعالِ جسم سے تعلق رکھتے ہوں ۔ اسی سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ فقہ سے مراد یہ ہے کہ نفس کا ان چیزوں کو جاننا جو اس کے لیے حلال اور حرام ہیں۔ اس لیے انہوں نے اپنی عقائد کی کتاب کا نام فقہ اکبر رکھا۔

(الموسوعة الفقهية الكويتية ، جلد 1 ، صفحه 12 ، دار السلاسل الكويت)


 مقدمه شامی میں فقہ کے متعلق ہے :

 ” و فضیلتـه كـونـه أفضل العلوم سوى الكلام والتفسير والحديث وأصول الفقه ونسبته لصلاح الظاهر كنسبة العقائد والتصوف لصلاح الباطن.

 ترجمہ: فقه علم کلام، تفسیر، حدیث اور اصول فقہ کے علاوہ تمام علوم سے افضل ہے اور اس کا تعلق ظاہری اصلاح کے ساتھ ہے۔ جیسے عقائد و تصوف کا تعلق باطن کی اصلاح کے ساتھ ہے۔ 

 (رد المحتار، جلد 1، صفحه 97 ، مکتبه رشیدیه ، کوئٹه)

فقہ دراصل انسان کی پوری زندگی کا احاطہ کرتا ہے اور درج ذیل شعبہ ہائے حیات کی بابت اس فن کے ذریعے رہنمائی ملتی ہے :۔

• العبادات: وہ احکام جو خدا اور بندہ کے براہ راست تعلق پر مبنی ہیں ۔ جیسے نماز ، روزه، حج ، زکوۃ ، قربانی ، نذر، اعتکاف قسم ، وغیرہ

• الاحوال الشخصیہ : دو آدمیوں کے درمیان غیر مالی بنیاد پر تعلقات سے متعلق احکام ، اس میں نکاح ، طلاق ، فتح و تفریق ، عدت و ثبوت نسب، نفقه و حضانت، ولایت ، میراث ، وصیت وغیرہ۔

• المعاملات المدنیہ : دو اشخاص کے درمیان مالی معاہدہ پر مبنی تعلقات ، اس میں خرید و فروخت ، شرکت ، رهن و کفالت، ہبہ، عاریت ، اجارہ وغیرہ۔ 

• الاحکام القضائیہ: اس سے مراد عدالتی قوانین ہیں یعنی قاضی کا تقرر ، شہادت و وکالت ، دعوی کے احکام وغیرہ۔ الاحکام الدستوریہ: وہ قانون جو حکومت اور ملک کے شہریوں کے درمیان حقوق و 

فرائض کو متعین کرتے ہیں۔

• الاحكام الدولیہ: ایک ملک کے دوسرے ملک کے ساتھ معاملات ، دارالاسلام ، دار الحرب، جہاد وغیرہ۔

• عقوبات: جرم وسزا سے متعلق قوانین اس میں شرعی حدود قتل ، جنایت وغیرہ کی سزا اور جن جرائم کے بارے میں کوئی سزا متعین نہیں کی گئی ان کی سز التعزیر متعین کرنا ہے۔

• بین الممالک قوانین : دو ملکوں اور دوقوموں کے درمیان تعلقات و معاہدات اور حقوق و فرائض سے متعلق قوانین ان کو فقہا ء اسلام سیر سے تعبیر کرتے ہیں۔

0 Comments:

MADANI DUNIYA ISLAMIC WRITE