Headlines
Loading...
تخصص فی الحدیث ہی کیوں ؟ / مولانا فرحان المصطفی نظامی

تخصص فی الحدیث ہی کیوں ؟ / مولانا فرحان المصطفی نظامی


 *تخصص فی الحدیث ہی کیوں؟*

                    *حافظ فرحان المصطفیٰ نظامی حنفی مدنی*

                       *شعبة الإختصاص في الحديث ناگپور ہند*

            عصر حاضر میں تخصصات   (SPECIALIZATIONS) کی اہمیت و افادیت سے انکار ممکن ہی نہیں،بالخصوص علم حدیث میں تخصص کرنا وقت کی ضرورت ہے،آپ دیگر شعبہائے علوم فنون کا جائزہ لیں تو آپ کو فقہیات،اسلامیات، دینیات کے ماہرین نقاد کثیر تعداد میں مل جائیں گے لیکن علم حدیث کو آپ دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ یہ علم وقت کے گزرنے کے ساتھ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔

          بہر حال ! جس قدر اسلاف نے تاریخ کے قرون اولٰی میں علم حدیث کی حفاظت و صیانت کے متعلق مختلف الانواع اور مختلف الجہات حصے پر کام کیا جس کا بیشتر حصہ متنوع عنوانات سے معنون ہو کر علومِ حدیثیہ کی صورت میں زندہ و تابندہ ہے لہٰذا اس کی تابندگی برقرار رکھنے کی خاطر اس میں تخصص لازمی ہے۔

          مزید یہ کہ کسی بھی فن میں تخصص اس لیے بھی ضروری ہے کہ آج بلکہ ہر دور میں حقائق کی دنیا میں جنرل فزیشن کے مقابلے میں اسپیشلسٹ سے راہ نمائی کو قابل ترجیح سمجھا جاتا رہا ہے اور یہی روش معیارِ علوم دینیہ میں بھی مروّج ہے،آج بھی کسی فن سے متعلق اس کے ماہرین کی طرف ہی للچائی اور امید بھری نظروں سے دیکھا جاتا ہے کہ مسائل کی الجھی ہوئی گتھیاں ناخن تدبیر ، یا نت نئے داؤ پیچ سے یہی سلجھائیں گے۔

          تخصص کی افادیت اس وسیع و عریض دنیا میں اس لیے بھی ہے کہ زمانۂ قدیم میں بلند عزائم ،جہد مسلسل اور قوت حافظہ کا اس قدر بول بالا تھا کہ ماہرینِ علوم عقلیہ اور نقلیہ کی جامع شخصیات موجود تھیں، لیکن حالات بدلے، جذبات نے کروٹ کی سانس لی اور ہمارے احساسات،جذبات اور خیالات ضعیف تر ہو گئے اس لیے ضرورت درپیش آئی کہ کسی نہ کسی شعبے میں تخصص کیا جائے، لیکن حالات متقاضی ہیں کہ حدیث کو ترجیحی بنیاد پر فوقیت دی جائے تاکہ اٹھتے ہوئے طاغوتی فتنے اور احادیث کے نام پر پھیلائی جارہی خرابیوں کا سد باب ناخن تدبیر سے کیا جاسکے۔

          لیکن اگر کوئی چاہے کے ہر شعبے میں مہارت تامہ حاصل کر لے تو یہ فقط خدائے ذوالجلال کا عطیہ ہی ہو سکتا ہے ورنہ عموماً "طلب الکل فوت الکل" کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

          لہٰذا کسی ایک شعبے کا انتخاب کریں اور اس میں مہارت حاصل کریں اور دور حاضر کے لحاظ سے تخصص فی الحدیث کا انتخاب سب سے اولٰی ہے۔

          ویسے آج طلبا میں تخصص فی الفقہ کا رجحان زیادہ پایا جا رہا ہے تخصص فی الحدیث کے مقابلے میں، وہ سمجھتے ہیں کہ تخصص فی الفقہ ہی سب کچھ ہے لیکن ماضی میں فقہا کی تاریخ پڑھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ فقیہ بعد میں اور محدث پہلے ہوتے تھے، کیوں کہ ایک فقیہ کے لیے محدث ہونا ضروری ہے لیکن محدث کے لیے فقیہ ہونا ضروری نہیں ہے۔ 

          امام اعمش رحمۃ اللہ علیہ فقہا کو مخاطب کرتے ہوے فرماتے ہیں : أنتم الأطباء ونحن الصيادلة۔

          امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وقد كانَ المحدِّثونَ قديمًاهم الفقهاءُ،ثمَّ صارَ الفقهاءُ لايعرفونَ الحديثَ، والمحدِّثون لا يعرفونَ الفقهَ۔

          لہٰذا فقیہ ضرور بنیں لیکن پہلے علم حدیث ضرور حاصل کریں۔

0 Comments:

MADANI DUNIYA ISLAMIC WRITE