Headlines
Loading...
کیا لوک سبھا الیکشن کے دوران 50000 سے زیادہ رقم نہیں رکھ سکتے؟ ،Election Code of Conduct Enacted

کیا لوک سبھا الیکشن کے دوران 50000 سے زیادہ رقم نہیں رکھ سکتے؟ ،Election Code of Conduct Enacted

کیا لوک سبھا الیکشن کے دوران 50000 سے زیادہ رقم نہیں رکھ سکتے؟ ،Election Code of Conduct Enacted

ماہ رمضان المبارک اور مثالی ضابطۂ اخلاق
ہدایات برائے عوام،سفراء وذمہ داران مدارس 

تحریر: محمد ضیاء الدین برکاتی 

رمضان المبارک کابابرکت مہینہ چل رہاہے اور لوک سبھا انتخابات 2024 کا اعلان ہوچکاہے۔اس بار لوک سبھا انتخابات کل سات مرحلوں میں ہوں گے۔ پہلا مرحلہ 19 اپریل سے شروع ہوگا۔انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی ضابطہ اخلاق بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ یعنی انتخابی ضابطہ اخلاق میں بہت سی چیزوں پر پابندیاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر - نقدی سے زیورات تک۔ اگر آپ کے پاس الیکشن کمیشن کی مقرر کردہ حد سے زیادہ نقد ہے تو آپ جیل بھی جا سکتے ہیں۔

 واضح ہوکہ رمضان المبارک میں مدارس دینیہ کے ذمہ داران و سفراء حضرات چندہ کے سلسلے میں وطن عزیزکے ایک کونے سے دوسرے کونے میں جاتے ہیں،نیز بڑے شہروں میں وصولیابی کرکے رمضان المبارک کے اخیر میں واپس ہوتے ہیں۔اپریل، مئی ماہ میں شادیوں کا سیزن بھی شروع ہوجاتاہے۔ایسے میں سفراء کے ساتھ ساتھ ہرعام‌ وخاص کودرج ذیل باتوں کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ضابطۂ اخلاق کے دوران کوئی بھی شخص اپنے ساتھ صرف 50 ہزار روپے نقد لے جا سکتا ہے۔ اگر آپ کو 50,000 روپے سے زیادہ نقدی ملتی ہے تو انتخابی اہلکار آپ سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔اورایسی صورت میں آپ کواپنے ساتھ درج ذیل دستاویزات رکھناضروری ہے۔

(1) دستاویزی شناختی کارڈ۔ یعنی نقدی لے جانے والے شخص کے پاس شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔
(2) اس کے پاس موجود رقم کے لین دین کے حوالے سے ایک سند بھی ہونی چاہیے۔ نقد رقم نکلوانے کے ثبوت کا ہونا بھی ضروری ہے، جیسے کہ رقم نکلوانے کی سلپ یا بینک سے میسج تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ پیسہ کہاں سے آیا ہے۔
(3) اختتامی استعمال کا ثبوت ہے۔ یعنی اس بات کا ثبوت ہونا چاہیے کہ آپ جو رقم آپ کے پاس ہے وہ کس مقصد کے لیے لے رہے ہیں اور آپ اسے کہاں استعمال کریں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اگر آپ یہ تین چیزیں دکھاتے ہیں اور الیکشن کمیشن حکام آپ کی معلومات سے مطمئن ہیں تو آپ کو نقد رقم لے جانے کی اجازت ہوگی۔ اگر آپ تسلی بخش جواب نہ دے سکے تو رقم ضبط کی جا سکتی ہے اوراس کے سبب سخت کاروائی کاسامنا کرناپڑسکتاہے۔ 

ہرشخص کی ذمہ داری ہے کہ ضابطۂ اخلاق پرپوری طرح عمل پیرا ہوں، کسی بھی طرح سے ضابطۂ اخلاق کی قانون شکنی نہ ہو۔اور سبھی کی ذمہ داری ہے کہ ذمہ دار شہری ہونے کاثبوت دیں۔ 

0 Comments:

MADANI DUNIYA ISLAMIC WRITE