اعلحضرت علیہ الرحمۃ کا ذوق علم اور دنیا سے بے رغبتی (ارشد رضا مدنی)
اعلحضرت علیہ الرحمۃ کا ذوق علم اور دنیا سے بے رغبتی (ارشد رضا مدنی)
اعلحضرت علیہ الرحمۃ کا ذوق علم اور دنیا سے بے رغبتی
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیے کہ ہمارے ممدوح و موصوف امام اہل سنت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کو کثیر علوم پر مہارت تامہ حاصل تھی خصوصا علم قرآن ، تفسیر ، اصول تفسیر ، حدیث ، اصول حدیث ، فقہ ، اصول فقه ، تصوف ، اخلاق ، سلوک ، قراءت ، تجوید ، ہیئت ، حساب ، ہندسہ ، جغرافیہ ، صرف ، نحو ، منطق ، فلسفه ، معانی ، بیان ، بدیع ، شاعری ، عروض ، ادب ، تاریخ ، سیرت ، میر ، لغت ، ادب ، توقیت ، ریاضی و غیر ہا میں اعلی درجے کی مہارت تھی پھر ان علوم کی بھی کئی قسمیں ہیں ، مثلا علم لغت ہے تو پھر آپکو اردو،عربی،ہندی،فارسی پر مہارت حاصل ہےان چاروں لغات میں آپنے پیارےحبیب ﷺ کی مدح سارائ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں
لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سرسو ہے تجھ کو شہ دَوسَرا جانا
اس کے علاوہ آپ سائل کو اسی لغت میں جواب عطا فرماتے کہ جس میں سائل نے سوال کیا ہے ۔اسکی کئ نظیریں فتاوی رضویہ میں دیکھنے کو مل جائںگی
تو یہ تمام خصائص اعلحضرت علیہ الرحمۃ کی علمی ذات کی خبر دیتی ہیں ۔
اسی طرح امام اہلسنت کی پوری زندگی دین کے لئے وقف تھی اسی لئے آپنے جو بھی دین کی خدمات کے لئے افعال انجام دیے محض اللہ کی رضا اور اسکے حبیب ﷺ کی خوشنودی کے لئے تھی دنیا ما فیھا کو ترک کر کے آپ نے وہ کام انجام دئے جو قرآن و احدیث کے موافق ہو
الله جل شأنہ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ﴾[الانعام ٦ آیت نمبر ٣٢] ترجمہ۔ اور دنیا کی زندگی صرف کھیل کود ہے۔
پیارے آقاﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ( مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيْهِ) یعنی آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے یہ خوبی ہے کہ وہ ہر بے مقصد اور فضول کام چھوڑ دے ۔ ( سنن الترمزی ۱٤٢/٤ حدیث: ٢٣٣٤)
ہم اپنے اسلاف کی زندگی کا مطالعہ کریں تو یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ ان نفوس قدسیہ نے اس چار دن کی دھوکا دینے والی دنیا کو اپنے منہ نہیں لگایا ہے اور اس سے دوری اختیار کرنے میں ہی خیر و عافیت سمجھی ہے۔
اعلی حضرت علیه الرحمہ کی کتاب حیات میں بھی یہ چیز ہم کو نظر آتی ہےکہ آپ دنیا سے بے تعلق رہے اور اپنے وقت کو خدمت دین کے ذریعے آخرت سنوارنے میں لگایا اور اپنی پوری زندگی مال و متاع کی طرف توجہ نہیں دی۔ چنانچہ اس کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں :
امام اہل سنت ایک سوال کا جواب دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ : یہاں بحمد الله تعالی فتوی میں کوئ فیس نہیں لی جاتی بفضلہ تعالی تمام ہندستان و دیگر ممالک مثل چین و افریقہ و امریکہ و خود عرب شریف و عراق سے استفتا آتے ہیں اور ایک وقت میں چار چار سو فتوے جمع ہو جاتے ہیں ۔ بحمد الله تعالی حضرت جد امجد ( مفتی رضا علی خان ) قدس سرہ کے وقت سے اس ۱۳۳٧ھ تک اس دروازے سے فتوے جاری ہوئے اکانوے ( 91 ) برس اور خود اس فقیر کے قلم سے فتوے نکلتے ہوئے اکیاون ( 51 ) برس ہونے آئے یعنی اس صفر کی 14 تاریخ کو پچاس ( 50 ) برس چھ ( 6 ) مہینے گزرے ، اس نو ( 9 ) کم سو 100 ( یعنی 91 ) برس میں کتنے ہزار فتوے لکھے گئے ، باره مجلد تو صرف اس فقیر کے فتاویٰ کی ہیں بحمد الله یہاں بھی ایک پیسہ نہ لیا گیا نہ لیاجائے گا ( فتاوی ر ضویه ٥٦٢/٢ )
ایک سائل نے سوال کے آخر میں لکھا : جو فرماویں خرچ وغیرہ کے لئے تو غلام خدمت کے لئے حاضر ہے ۔ تو آپ نے اس کے جواب میں فرمایا : یہاں فتوی پر کوئی خرچ نہیں لیا جاتا ، نہ اس کو اپنے حق میں روا رکھا جاتا ہے ۔
فتاوی ر ضویه ، ٦٦٠/١١)
اور آپ کے نعتیہ دیوان بنام حدائق بخشش میں کثیر اشعار ایسے ہیں کہ آپ کے دنیا سے بے رغبتی کی خبر بیاں کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ریاست نان پاره ضلع بہرائچ یو پی ہند ) کے نواب کی مدح (تعريف ) میں شعرا نے قصائد لکھے ۔ کچھ لوگوں نے آپ رحمة الله تعالٰی علیہ سے بھی گزارش کی کہ حضرت آپ بھی نواب صاحب کی مدح ( تعريف ) میں کوئی قصیدہ لکھ دیں ۔ آپ رحمة الله تعالی علیه نے اس کے جواب میں ایک نعت شریف لکھی جس کا مطلع یہ ہے
: وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
اور مقطع میں "نان پارہ “ کی بندش کتنے لطیف اشارے میں ادا کرتے ہیں کہتے ہیں :
کروں مدحِ اہلِ دُوَلْ رضاؔ پڑے اِس بَلا میں مِری بَلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا مِرا دِین پارۂ ناں نہیں۔
بلا شبہ اعلحضرت علیہ الرحمۃ کی معمولات زندگی اور جگہ بہ جگہ آپکے دلکش اشعار و واقعات کا مطلعہ کرنے سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ آپ کا دنیا سے لگاؤ بالکل بھی نہ تھا ۔
آپ فرماتے ہیں:
انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اللہ پاک ہم کو اور تمام امت کو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ کے مبارک نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائےاور آپ کا صدقہ عطا فرمائے
آمین یا رب العلمین
✍️ ارشد رضا مدنی
۲۱ ستمبر ۲۰۲۱
0 Comments: