*لفظ اشياء کی تحقیق*
«اشياء» کے متعلق 5 مذاھب ہیں:
1️⃣ پہلا مذھب امام سیبویہ، خلیل، مازنی اور جمہور بصریین کا ہے کہ یہ اسم جمع ہے( جو جمع نہ ہو پر جمع کا معنی دے)، اس کی اصل شیئاء بروزن حمراء ہے، دو ہمزہ جمع ہونے کی وجہ سے ثقل پیدا ہوا تو اہل عرب نے اسے بدل کر اشیاء کر دیا، یہی وجہ ہے کہ یہ اسم ممدود ہونے کی وجہ سے غیر منصرف پڑھا جاتا ہے۔
2️⃣ امام فراء نے کہا کہ اشیاء یہ شیء کی جمع ہے اور شیء کی اصل شَيِّئ بروزن فَيْعِل ہے پھر تخفیفا شیء کردیا گیا جیسے مَيّت سے میت، تو اس کی اصل أَشْيِئاء بروزن افعلاء پھر ثقل کی وجہ سے پہلے ہمزہ کو یاء سے بدل دیا گیا تو اشییاء ہو گیا اب دو یاء جمع ہوگئے تو تخفیفا پہلی یاء کو گرا دیا گیا تو اشیاء ہو گیا۔
3️⃣ امام اخفش نے کہا اشیاء یہ شیء کی جمع ہے نہ کہ شَيِّئ کی، اصل میں أَشيئاء تھا، پھر اشییاء پھر اشیاء کردیا گیا۔
4️⃣ امام کسائی اور ابو حاتم نے کہا کہ یہ شیء کی جمع ہے افعال کے وزن پر جیساکہ بیت کی جمع ابیات اور ضیف کی جمع ابیات آتی ہے یعنی اشیاء اپنی اصل پر ہے، (أجمع البصريون وأكثر الكوفيين على أن قولَ الكسائي خطأ)۔
5️⃣ اشیاء یہ شَيِيْءٌ بروزن فعیل کی جمع ہے، اصل میں اشیئاء تھا، جیساکہ صدیق سے اصدقاء، نصیب سے انصباء، پھر پہلے ہمزہ کو حذف کردیا تو أَشْيِاء ہوا پھر یا کو فتح دیا تو اشیاء یہ ہو گیا ۔
0 Comments: