فینشی بالوں پر ایک نظر
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
از : عمران رضا عطاری مدنی بنارسی
شعبہ تخصص فی الحدیث ناگپور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آج کل اکثر نوجوانوں کا بال رکھنے کا انداز سمجھ سے بالا تر ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نبی اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے زلفیں رکھتے : کبھی آدھے کان کی لو تک ، کبھی پورے کان کی لو تک، کبھی اتنے بڑھاتے کہ شانوں کو چومنے لگیں، مگر افسوس کہ آج کل بال رکھنے میں نبی اکرمﷺ کے دشمنوں: یہود و نصارٰی کے اسٹائل پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کسی نے آدھے بال کٹوائے آدھے چھوٹ دیے، کسی کے آگے کے بال بڑے بڑے تو پچھے کے بالکل چھوٹے ، کسی نے بالوں میں عجیب و غریب انداز میں کٹ لگایا ہوا ہے حالاں کہ ہمارے پیارے دین اسلام میں اس طرح فاسقوں جیسی صورت بنانے ان کے انداز پر بال رکھنے سے منع کیا گیا ہے ۔ نبی اکرم ﷺ نے ایک بچے کو دیکھا کہ جس کے سر کے کچھ بال کو مونڈ دیا گیا تھا جب کہ بعض جگہ کے بال چھوڑے ہوئے تھے، آپ نے اس سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا : احْلِقُوهُ كُلَّهُ، أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ. اس کے سر کے پورے بال صاف کردو یا پورے کو ہی چھوڑ دو!
(سنن أبي داود، ج:٤، ص:١٣٤، الحديث : ٤١٩٥)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ۔ قزع کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا : قزع یہ ہے کہ بچے کے سر کے بعض بال کو صاف کردیں اور بعض کو چھوڑ دیں ۔
(صحیح مسلم، ج؛3، ص:1675، الحدیث : 2120، دار إحياء التراث العربي)
علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ پہلی حدیث کے تحت فرماتے ہیں :
(اس کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ) سر کے بعض بال صاف کرنا بعض چھوڑ دینا مثلہ (صورت بگاڑنا )ہے ،اس کو قزع کہا جاتا ہے یہ مطلقاً مکروہ تنزیہی (نا پسندیدہ)ہے، کیوں کہ اس میں ذلت اور سر کی خوبصورتی کو بگاڑنا ہے ۔
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس میں فاسق و فاجر اور برے لوگوں سے مشابہت ہے اور یہ یہودیوں کا طریقہ کار ہے ۔ اس کام سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ اس میں گویا سر پر ظلم ہے کہ بعض سر کو (بالوں سے) ڈھکا ہوا رکھا جب کہ بعض کو ننگا۔
(فیض القدیر، ج:1، ص:251، دار الکتب العلمیہ)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
آج کل سر پر گپھا رکھنے کا رواج بہت زیادہ ہوگیا ہے کہ سب طرف سے بال نہایت چھوٹے چھوٹے اور بیچ میں بڑے بال ہوتے ہیں ، یہ بھی نصاریٰ کی تقلید میں ہے اور ناجائز ہے پھر ان بالوں میں بعض داہنے یا بائیں جانب مانگ نکالتے ہیں یہ بھی سنت کے خلاف ہے، سنت یہ ہے کہ بال ہوں تو بیچ میں مانگ نکالی جائے اور بعض مانگ نہیں نکالتے سیدھے رکھتے ہیں یہ بھی سنت منسوخہ اور یہود ونصاریٰ کا طریقہ ہے ۔
(بہار شریعت، ج:3، حصہ:16، ص:591، ایپلیکیشن)
عزیزان ملت ! ہمیں چاہیے کہ اپنے بالوں کو سنت کے مطابق رکھیں اور دنیا پر مرنے والوں کی ادا کو اپنانے کے بجائے اپنے محبوب ﷺکی اتباع کریں ، اسی میں کامیابی اور دونوں جہاں کی بھلائیاں ہیں۔ اللہ پاک عمل کی توفیق بخشے۔ آمین
0 Comments: