Headlines
Loading...
تذکرۃ المصنفین ایک عظیم شاہکار مؤلف عمران رضا عطاری مدنی بنارس

تذکرۃ المصنفین ایک عظیم شاہکار مؤلف عمران رضا عطاری مدنی بنارس

تذکرۃ المصنفین ایک عظیم شاہکار مؤلف عمران رضا عطاری مدنی بنارس مولانا فرحان المصطفٰے نظامی مدنی شعبہ اختصاص فی الحدیث جامعۃ المدینہ ناگپور

تذکرۃ المصنفین ایک عظیم شاہکار مؤلف : عمران رضا عطاری مدنی (بنارس)


✍🏻 مولانا فرحان المصطفٰے نظامی مدنی
شعبہ اختصاص فی الحدیث جامعۃ المدینہ ناگپور 
علم دوست افراد کی پہلی پسند ثابت ہونے والا عظیم شاہکار "تذکرۃ المصنفین" مطالعہ کی میزپر ہے ،جو اپنی گونا گوں خصوصیات کے ساتھ منفرد شناخت کا حامل ہے گویا درس و تدریس اور مطالعہ کے شائقین کے لیے نوید صبح لے کر نمودار ہوا ہے، چوں کہ قاری کے لیے کسی کتاب یا صاحب کتاب سے متعارف ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کتاب کے مضمون سے واقفیت ضروری ہے،بایں طور کہ قاری جس کتاب کو پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے اگر اس کتاب کے موضوعات اور مصنف کے حالات سے واقف ہو کر استفادہ کرےگا تو دلچسپی برقرا رہے گی اور اجنبیت کا شائبہ بھی نہیں ہوگا، مزید یہ کہ صاحبِ کتاب کے بارے میں جاننے سے ہمیں ان کا عقیدہ ،مسلک، طرز تعلیم و تعلم ،طریقۂ عبادت و ریاضت کا پتا چلے گا جس سے ہمارے دل میں ان کے لیے محبت پیدا ہوگی اور اور کتاب و صاحب کتاب کی برکتیں زندگی کا حصہ بنیں گی ۔

عرصہ دراز سے صاحبان درس و تدریس اس سوال کا جواب تلاش رہے تھے اور بڑی شدت سے اس امرکی ضرورت بھی محسوس کر رہے تھے کہ اس موضوع سے متعلق سوال کا جواب کوئی تو حل کرکے منظر عام پر لاے تاکہ ایک ہی نظر میں کتاب و صاحب کتاب کے متعلق بنیادی معلومات مستحضر ہو سکے، کیوں کہ کسی بھی چیز میں دلچسپی پیدا اسی صورت میں ہوگی جب اس کا پس منظر یا اس کا تعارف ذہن میں ہوگا،دریں اثنا جہان خط و کتابت کے ابھرتے ہوے نوجوان قلم کار " مولانا عمران رضا عطاری مدنی متوطن بنارس نے اس سوال کا جواب پیش کرکے اور چند لطیف رازوں سے پردہ اٹھا کر کے سب کو چونکا دیا کیوں کہ سوا تیرہ سو سال پر محیط اس وسیع و عریض فلسفے کو شائستگی اور عمدگی کے ساتھ یکجا کرنا کسی عام مصنف کی بات نہیں بلکہ انہیں کا حصہ تھا۔
زمانہ طالب علمی سے ہی مضمون نویسی موصوف کا مشغلہ خاص رہا ہے،یہی وجہ ہے کہ موصوف نے کم عمری ہی میں اساتذہ کے منظور نظر بننے کا تمغہ اپنے دامن میں سمیٹ لیا اور اساتذہ کے فیضان سے آج موصوف کی درجنوں کتب و رسائل بزم مطالعہ کی زینت ہیں اور کچھ مرحلہ طباعت کی نذر ہیں ، جن میں چند کتب و رسائل یہ ہیں۔
تذکرۃ المصنفین، مشاجرات صحابہ اور نظریہ اہلسنت، اختیارات مصطفیٰ ﷺ، اختیارات مصطفیٰ ﷺ رومن اردو ، حلیۂ مصطفیٰ ﷺ لکھنا ضروری ہے،شان صدیق اکبر بزبان محبوب اکبر، مصنفین صحاح ستہ، قیامت کا دن ، قواعد جرح و تعدیل ،امام احمد رضا بحیثیت مصنف اعظم ، رضا کی زباں تمھارے لیے، خود کشی اسباب و تدراک،کیا بتاؤں کہ کیا مدینہ ہے، شہر مصطفیٰ ﷺ ، ترجمہ : حسن الظن بالله، فیضان تاج الشریعہ ، نصاب علم حدیث، نصاب رجال حدیث وغیرہ۔
بہر حال! زیر تبصرہ کتاب تقاریظ، فہارس اور مقدمہ سمیت 560 صفحات پر مشتمل ہے جسے انڈیا سے فاروقیہ بکڈپو دہلی نے جب کہ پاکستان سے اکبر بک سیلیرز لاہور نے دیدہ ذیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا ہے، جو کتاب کے ظاہری حسن کو سنوارنے کے لیے کافی ہے اور باطنی حسن کو نکھارنے کے لیے کتاب کی ابتدا میں مصنف کا گراں قدر مقدمہ ہے، جس نے کتاب کی زینت کو دو بالا کر دیا ہے، اور مقدمہ اس قدر دلچسپ ہے کہ اس کو پڑھنے سے ہی مکمل کتاب کے مطالعہ کا اشتیاق پیدا ہو جاتا ہےاور قاری کو احساس تک نہیں ہوتا وہ بلا اکتاہٹ مکمل کتاب مطالعہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس میں بانیِ درس نظامی کے حالات اور درس نظامی کا پسِ منظر ، از قلم: مولانا فیضان سرور مصباحی بھی شامل ہے۔ 
اور اس کتاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ طرز تحریر نہایت ہی سادہ و سلیس ہے اور مزید یہ کہ شمیم افشاں قلم کے استعمال سے بکھری ہوئیں ندرت و افکار کی دلکش نیرنگیاں اور کتاب کے مضامین میں قلمی روانی ، شائستگی، شیفتگی، عمدگی کی لطیف روشنی دیدنی ہیں ۔

کتاب کی اہمیت و عظمت کا نایاب پہلو یہ ہے کہ مصنف موصوف نے درس نظامی میں شامل تمام کتب کے احاطہ کے ساتھ ساتھ ان کتابوں کا بھی ذکر کیا ہے جو اب اکثر مدارس میں داخل نصاب نہیں ، مصنف نے کتب معتبرہ کو مرجع بنایا ہے اور کتاب و صاحب کتاب کے متعلق گفتگو کرنے کے ساتھ متعلقہ کتب کی شروحات و حواشی کے نام مع مصنفین بھی ذکر کیا ہے ۔ مصنف نے قاری کی سہولت کے پیش نظر فہرست کو دو الگ انداز سے مرتب فرمایا ہے،ایک علوم و فنون کے لحاظ سے ہے جبکہ دوسرا حروف تہجی کی ترتیب پر ہے۔
اور مصنف موصوف نے جن کتب کا ذکر فرمایا ہے ان کی تفصیلی تعداد یوں ہے۔

کتب تفسیر : 8، کتب حدیث : 14، کتب اصول حدیث : 11، کتب فقہ : 13، کتب اصول فقہ : 8، کتب عقائد : 15، کتب نحو : 14، کتب صرف : 12، کتب بلاغت : 5، کتب منطق : 18، کتب توقیت و ہیئت : 6، کتب مناظرہ : 2، کتب فلسفہ : 6، کتب ادب : 13، کتب میراث : 4، کتب تجوید : 9، کتب سیرت : 5، کتب تصوف : 2، کتب فارسی : 4۔ 

اس کتاب کی خصوصیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے اس پر تقریظ لکھتے ہوئے تلمیذ حضور حافظ ملت علامہ عبد المبین نعمانی مصباحی لکھتے ہیں:
درسی کتابوں کے درس اور مطالعے کے وقت فطری طور پر اس بات کی تلاش ہوتی ہے کہ کتاب کا مصنف کون ہے ، کہاں کا رہنے والا ہے اور اس کا زمانہ کیا ہے۔ اس کے تلامذہ، اساتذہ کون کون ہیں، اور مصنفین کی مزید کتابیں کون سی ہیں۔ یہ کتاب (تذکرۃ المصنفین )اس ضرورت کو ان شاء اللہ پوری کرے گی۔ طلبہ و علما اور اساتذہ کے لیے مفید ثابت ہو گی۔ پوری کتاب حوالوں سے جکڑی ہوئی ہے اس لیے درجہ استناد بھی رکھتی ہے۔ آخر میں مراجع و مآخذ کی تفصیل بھی ، اس طرح یہ کتاب جدید تقاضوں سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ میں نے پوری کتاب دیکھ کر یہ اندازہ لگایا ہے اور کوئی بھی قاری اس کو پڑھ کر یقین کرے گا کہ مصنف یا مرتب نے بڑی محنت سے کام کیا ہے۔ ورنہ کسی ابتدائی علم کار سے اس کی کم ہی توقع کی جاتی ہے۔ (تذکرۃ المصنفین، ص:۱۵)

محقق اہل سنت شیخ الحدیث مفتی حسان عطاری مدنی لکھتے ہیں :
تذکرۃ المصنفین“ کے نام سے یہ کتاب مولانا محمد عمران رضا مد نی بنارسی صاحب زید مجدہ نے تحریر کی ہے ، بعض مقامات سے کتاب کو دیکھنے کا موقع ملا، بہت محنت کے ساتھ کتاب مرتب کی ہے ، اور ایک اچھی ترتیب کے ساتھ ایک موضوع کی کتب اور ان کے مصنفین کے تعارف کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ، جس سے ایک فائدہ یہ ہو گا کہ جس کو جس فن کے ساتھ شغف ہے وہ ان کتب کی معرفت ایک ہی جگہ سے حاصل کر سکتا ہے۔ پھر ان کتب کا تعارف بھی شامل کیا گیا ہے جو اب درس نظامی میں شامل نصاب نہیں۔ اسلامی جامعات و مدارس کے اساتذہ کرام کے لیے اس طرح کی کوشش ایک بہترین چیز ہے ، وہ درس نظامی کی کتابیں پڑھانے کے ساتھ ساتھ اس تذکرہ کو بھی مطالعہ میں رکھیں، امید ہے کہ زیر تدریس کتاب اور صاحب کتاب کے منھج اور اس کے شروح سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کرنے میں یہ تذکرہ اہم کردار ادا کرے گا۔ طلبہ کو بھی مطالعہ میں رکھنا چاہیے کہ بزرگانِ دین، علماے کرام اور محققین اسلام کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ، ان کے حالات پڑھ کر اپنی زندگی کو صحیح رخ دینے میں بہت مدد ملتی ہے۔(تذکرۃ المصنفین، ص:۱۹)

خلاصہ یہ کہ مصنف گرامی قدر مولانا عمران رضا عطاری مدنی متوطن بنارس مستحق مبارک باد ہیں کہ اس عظیم کام کا بیڑا اٹھایا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا، کتاب میں چند مقامات پر کمپوزنگ کی غلطیاں ہیں امید ہے کہ دوسرے ایڈیشن میں تصحیح کرلی جائے گی، مالک لم یزل سے دعا گو ہوں کہ خلاق عالم آپ کے قلم کو برکات کا مجموعہ اور خدمت دین کا ذریعہ بنائے آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ۔ 

0 Comments:

MADANI DUNIYA ISLAMIC WRITE